Aaj News

جمعہ, مارچ 29, 2024  
18 Ramadan 1445  

کیا آپ کو ملالہ کے بارے میں ان 7 باتوں کا علم ہے؟

ملالہ یوسف زئی کے نام سے آج کل کون واقف نہیں۔ لیکن ان کی زندگی کا...
اپ ڈیٹ 05 جون 2021 01:21pm

ملالہ یوسف زئی کے نام سے آج کل کون واقف نہیں۔ لیکن ان کی زندگی کا ہر لمحہ کھلی کتاب نہیں ہے۔ مثال کے طور پر، کیا آپ جانتے ہیں کہ ان کا ایک پرائیویٹ انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی ہے جس میں ان کی فیڈ آسمان کی تصاویر سے پُر ہے؟

آکسفورڈ یونیورسٹی کی حالیہ گریجویٹ ملالہ نے 2020 میں فلسفہ، سیاست اور اقتصادیات میں آنرز کی ڈگری حاصل کی تھی۔ آج 23 سالہ ملالہ متعدد کتابوں کی مصنف، تاریخ کی سب سے کم عمر نوبل امن انعام کی فاتح اور ملالہ فنڈز کی بانی ہیں۔ ملالہ حال ہی میں برٹش میگزین "ووگ" کے کور پر جلوہ گر ہوئی ہیں، تو آئیے اس انسان دوست شخصیت کے بارے میں کچھ نامعلوم حقائق کا پتہ لگائیں۔

٭ وہ کسی زمانے میں بی بی سی کی خفیہ بلاگر تھیں

11 سال کی عمر میں ملاہ یوسف زئی نے "گل مکئی" کے تخلص سے پاکستان میں طالبان کی حکمرانی کے تحت زندگی کے بارے میں بی بی سی کے لئے بلاگ لکھنا شروع کیا۔ 2020 میں گل مکئی کے عنوان سے ایک سوانحی ڈرامہ یوسف زئی کی زندگی کے بارے میں ریلیز ہوا۔ آپ ابھی بھی اس کے بلاگز یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

٭ ان کا تعلی ریکارڈ شاندار رہا ہے

جب طالبان نے پاکستان کی وادی سوات میں واقع ملالہ کے قصبے کا کنٹرول سنبھالا تو انتہا پسندوں نے اسکول جانے والی لڑکیوں پر کریک ڈاؤن شروع کیا۔ یوسف زئی نے خوشال پبلک اسکول میں تعلیم حاصل کی، جو آج سے قبل ان کے والد ضیاالدین یوسف زئی چلا رہے تھے۔ وہ اکتوبر 2012 میں جب بس میں اسکول سے گھر جارہی تھیں تو نقاب پوش بندوق بردار نے ان کے سر میں گولی مار دی۔ انگلینڈ میں برمنگھم منتقل ہونے کے بعد انہوں نے ایجبسٹن ہائی اسکول فار گرلز، اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی میں لیڈی مارگریٹ ہال میں تعلیم حاصل کی۔

٭ وہ یادگار اقوال پیش کرنا اچھی طرح جانتی ہے

ملالہ نے مجمعے کے سامنے لاتعداد یادگار تقریریں کیں اور اپنی تحریروں میں قابلِ اشتراک اقوال لکھے ہیں۔ 'جب ساری دنیا خاموش ہو جائے تب بھی ایک آواز طاقتور بن جاتی ہے،' یہ قول انہوں نے اپنی کتاب میں "ملالہ" میں لکھا۔ 2013 میں اقوام متحدہ میں پہلی مرتبہ یوتھ ٹیک اوور کے دوران انہوں نے کہا: 'تو آئیے ہم ناخواندگی ، غربت اور دہشت گردی کے خلاف عالمی جدوجہد کریں اور آئیے اپنی کتابیں اور قلم اٹھائیں۔ وہ ہمارے سب سے طاقتور ہتھیار ہیں۔ ایک بچہ ، ایک استاد ، ایک قلم اور ایک کتاب ہی دنیا کو بدل سکتی ہے۔'

٭ ان ہم عمر ایکٹیویسٹس کے ساتھ اچھی دوستی ہے

آب و ہوا کی سرگرم کارکن گریٹا تھنبرگ اور "گن کنٹرول" کے حوالے سے مہم چلانے والی ایما گونزالیز دونوں یوسف زئی کے قریبی دائرے میں ہیں۔ یہاں تک کہ تھنبرگ آکسفورڈ یونیورسٹی میں ان سے ملنے بھی جاچکی ہیں۔ ملالہ نے جولائی کے شمارے میں برطانوی میگزین ووگ کو اپنی دوستی کی مضبوطی کے بارے میں کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا، 'مجھے اس طاقت کا اندازہ ہے جو ایک نوجوان لڑکی اپنے دل میں لے کر چلتی ہے، جب اس کے پاس ایک وژن اور مشن ہو۔'

٭ وہ شادی کی فین نہیں ہیں

ووگ کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا، 'مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آیا کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنا ہے۔ اگر آپ اپنی زندگی میں کوئی فرد رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے، یہ صرف ایک پارٹنر شپ کیوں نہیں بنسلکتی؟'

انہوں نے مزید کہا، 'یہاں تک کہ یونیورسٹی کے دوسرے سال تک میں نے صرف اتنا سوچا ، میں کبھی شادی نہیں کروں گی ، میرے کبھی بچے نہیں ہوں گے، صرف اپنا کام کروں گی۔ میں ہمیشہ اپنی فیملی کے ساتھ رہوں گی اور خوش روں گی۔'

٭ وہ "ٹوائلائٹ" کی فین ہیں

کتاب "آئی ایم ملالہ" میں انہوں نے بتایا کہ جب طالبان اک کے آبائی گاؤں میں داخل ہوئےتو اس وقت وہ اسٹیفنی میئر کی ٹوائلائٹ پڑھ رہی تھیں۔ ان کتابوں نے اتنا گہرا اثر چھوڑا تھا کہ ملالہ اور ان کی دوست دونوں جو اس وقت 10 سال کی تھیں "ویمپائر" بننے کی آرزو رکھتی تھیں۔'

٭ انہیں کامیڈی پسند ہے

ملالہ کو نہ صرف ٹیلی ویژن پسند ہے ، بلکہ وہ خاص طور پر کامیڈی کو زیادہ پسند کرتی ہیں۔ انہیں ٹیڈ لاسو پسند ہیں ہے (ان کی مونچھیں انہیں اپنے والد کی یاد دلاتی ہیں)۔ اپنے فارغ وقت میں وہ جمیکن کری کے ساتھ شو رک اینڈ مورٹی دیکھنا پسند کرتی ہیں۔

Malala Yousafzai

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div