Aaj News

ہفتہ, اپريل 20, 2024  
11 Shawwal 1445  

سیٹلائٹس کو خلا میں پہنچانے والے ڈرونز تیار

ایک امریکی کمپنی نے "راون ایکس" (RAVN-X) کے نام سے دنیا کا سب سے بڑا...
شائع 07 دسمبر 2020 10:23am
سائنس

ایک امریکی کمپنی نے "راون ایکس" (RAVN-X) کے نام سے دنیا کا سب سے بڑا ڈرون طیارہ تیار کرلیا ہے جس کے بارے میں دعویٰ ہے کہ یہ بہت کم وقت میں اور بہت کم خرچ پر سیٹلائٹس کو خلا تک پہنچا سکے گا۔

ایوَم (Aevum) نامی کمپنی کا تیار کردہ یہ ڈرون 80 فٹ لمبا اور 18 فٹ چوڑا ہے جبکہ اس کے بازوؤں کا پھیلاؤ 60 فٹ ہے۔

اتنی بڑی جسامت کے باوجود اسے ٹیک آف اور لینڈنگ کےلیے صرف ایک میل لمبے رن وے کی ضرورت ہوگی جبکہ ہینگر (ہوائی جہاز کھڑے کرنے کےلیے بنائی گئی خاص عمارت) میں اسے صرف 8000 مربع فٹ جتنی جگہ درکار ہوگی۔

یہی نہیں بلکہ ’’راون ایکس‘‘ (Ravn X) کو وہی ایندھن درکار ہوگا جو ایک عام جیٹ جہاز میں بھرا جاتا ہے۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ مکمل طور پر خودکار انداز سے پرواز کرسکے گا اور اسی طرح واپس زمین پر بھی اتر سکے گا۔ تاہم اب تک بنائے گئے تمام ڈرونز کی بنیاد پر یہ کہنا زیادہ مناسب ہے کہ اگرچہ اس میں کوئی پائلٹ سوار تو نہیں ہوگا لیکن کوئی نہ کوئی پائلٹ ’’دور بیٹھ کر‘‘ اسے کنٹرول ضرور کررہا ہوگا۔ یعنی ہم اسے نیم خودکار تو کہہ سکتے ہیں لیکن یہ مکمل خودکار نہیں ہوگا۔

ایوم کمپنی کی جاری کردہ معلومات سے یہ تو پتا نہیں چلتا کہ ’’راون ایکس‘‘ کتنی رفتار سے پرواز کرسکے گا اور زیادہ سے زیادہ کتنا وزن (پے لوڈ) اٹھا سکے گا، لیکن اتنا ضرور اندازہ ہوتا ہے کہ یہ زمینی کرہ ہوائی کے بیرونی کنارے تک پہنچ کر اپنا پے لوڈ ریلیز کرے گا جو غالباً کسی دوسرے اضافی انتظام (مثلاً راکٹ) کی مدد سے مطلوبہ مدار تک پہنچا دیا جائے گا۔

کرہ ہوائی سے باہر ہونے کی وجہ سے فضائی رگڑ اور مزاحمت کا مسئلہ بھی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہوگا جس سے ایندھن کی بھی بچت ہوگی۔ اس طرح کوئی بھی مصنوعی سیارچہ بہت کم خرچ پر، اور بہت کم وقت میں اپنے مدار تک پہنچایا جاسکے گا۔

راون ایکس ڈرونز بہت سخت جان ہیں اور کسی بھی موسم میں پرواز کرسکتے ہیں۔ فی الحال ایک پرواز کے بعد زمین پر اترنے والے ’’بقیہ‘‘ ڈرون کا 70 فیصد حصہ دوبارہ استعمال ہوتا ہے۔ ایوم کمپنی کا ہدف ہے کہ ایسے ڈرونز جلد از جلد تیار کرلیے جائیں جو ایک پرواز کے بعد اگلی پرواز کےلیے 100 فیصد تک دوبارہ قابلِ استعمال ہوں۔

ایوم کمپنی کے بانی اور سربراہ جے اسکائیلس کا کہنا ہے کہ جب ان ڈرونز کا بیڑہ مکمل ہوجائے گا تو وہ ہر 180 منٹ (تین گھنٹے) بعد ایک مصنوعی سیارچہ خلا میں چھوڑنے کے قابل ہوجائیں گے۔

اسکائیلس کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی سے مختلف سرکاری اور نجی اداروں نے پہلے ہی کئی سیارچوں کو خلا میں بھیجنے کے معاہدے کرلیے ہیں جن کی مجموعی مالیت ایک ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ فی الحال ’’ایوم‘‘ کی سب سے بڑی کلائنٹ ’’یو ایس اسپیس فورس‘‘ ہے جو بہت جلد اپنے ’’ایسلون 45‘‘ عسکری سیارچوں کو نچلے زمینی مدار میں بھیجنے کےلیے ’’راون ایکس‘‘ لانچ سسٹم استعمال کرے گی۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div