Aaj News

جمعرات, مارچ 28, 2024  
17 Ramadan 1445  

پرانے ٹی وی کی وجہ سے پورے علاقے کا انٹرنیٹ 18 ماہ سے بند

برطانیہ کے ایک گاؤں میں 18 ماہ تک جاری رہنے والے انٹرنیٹ کے مسئلے...
اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2020 12:31pm

برطانیہ کے ایک گاؤں میں 18 ماہ تک جاری رہنے والے انٹرنیٹ کے مسئلے کا آخر انجینئرز نے حل تلاش کر لیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اس گاؤں میں گزشتہ 18 ماہ سے عین صبح 7 بجے انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی کم ہو جاتی جس سے لوگوں کو آن لائن آنے میں خاصی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا۔

انجینیئرز نے ویلز کے گاؤں ایبرہوسن میں تاریں بھی بدلیں لیکن یہ مسئلہ جوں کا توں تھا پھر انہوں نے علاقے میں مانیٹرنگ ڈیوائس لگا دی اور مسئلے کی جڑ تک پہنچ گئے۔

انجینئرز کو پتا چلا کہ مسئلہ دراصل علاقے کے رہائشی کے پرانے ٹی وی کے آن کرنے اور پیدا ہونے والی برقی شعاعوں کی مداخلت سے ہوتا ہے۔

ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی اوپن ریچ کے مطابق ٹی وی کے مالک جو اپنی شناخت ظاہر نہیں کرنا چاہتے، یہ جان کر بہت شرمندہ ہوئے کہ ان کا پرانا ٹی وی اس مسئلے کی وجہ تھا۔

انجینیئر مائیکل جونز کا کہنا تھا کہ وہ فوراً ہی اس ٹی وی کو بند کرنے اور دوبارہ استعمال نہ کرنے پر رضامند ہو گئے۔

انجینیئرز نے مسئلے کی نشاندہی اور کسی قسم کے برقی شور کا سراغ لگانے کے لیے سپیکٹرم اینالائزر نامی مانیٹر تھامے گاؤں کا دورہ کیا۔ سپیکٹرم اینالائزر مانیٹر مختلف قسم کے سگنلز کا سراغ لگا سکتا ہے۔

مائیکل جونزکا کہنا تھا کہ صبح عین سات بجتے ہی انٹرنیٹ بند ہو جاتا۔ ہماری ڈیوائس نے گاؤں میں بڑی مقدار میں برقی مداخلت ریکارڈ کی اور یہ بات سامنے آئی کہ ہر صبح سات بجے جب ایک رہائشی اپنے پرانے ٹی وی کو آن کرتے تو پورے علاقے میں انٹرنیٹ بند ہو جاتا۔ یہ ٹی وی سنگل ہائی لیول امپلس نائز ( SHINE) نامی شعاعوں کا اخراج کر رہا تھا جو دوسرے آلات میں برقی مداخلت کی وجہ بنتا ہے۔ اس مسئلے کی نشاندہی کے بعد انٹرنیٹ کی رفتار دوبارہ کم نہیں ہوئی۔

اوپن ریچ کی چیف انجینیئر سوزین روتھرفورڈ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ایسی چیز جس میں برقی رو کے اجزاۓ ترکیبی ہوں، آؤٹ ڈور لائٹس سے لے کر مائیکروویو تک، ممکنہ طور پر براڈ بینڈ کنکشن کو متاثر کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف یہی مشورہ دیں گے برقی آلات مناسب طریقے سے تصدیق شدہ ہوں اور برطانوی معیار پر پورا اترتے ہوں اور اگر کوئی نقص ہو تو سروسز فراہم کرنے والے سے فوری رابطہ کریں تاکہ ہم اس پر چھان بین کر سکیں۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div