Aaj News

جمعرات, اپريل 25, 2024  
16 Shawwal 1445  

بیٹا ہے یا بیٹی؟ شوہر نے درانتی سے حاملہ بیوی کا پیٹ چیر دیا

بھارت میں بیٹے کے خواہش مند ایک متجسس شوہر نے اپنی نامولود اولاد...
اپ ڈیٹ 23 ستمبر 2020 11:06am

بھارت میں بیٹے کے خواہش مند ایک متجسس شوہر نے اپنی نامولود اولاد کی جنس پتا کرنے کے لیے درانتی سے بیوی کا پیٹ کاٹ دیا۔ ہسپتال میں بیوی کی حالت نازک ہے، شوہر کو پولیس نے گرفتار کر لیا جبکہ نامولود بچہ بیٹا تھا جو مر گیا۔

ہلا کر رکھ دینے والا یہ واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش میں ہفتے کے روز پیش آیا۔ اتر پردیش کے شہر بدایوں میں پولیس نے منگل بائیس ستمبر کے روز بتایا کہ جو شخص اس جرم کا مرتکب ہوا، اس کی پہلے ہی سے پانچ بیٹیاں تھیں اور اس کی بیوی چھٹے بچے کے ساتھ حاملہ تھی۔

شوہر کی شدید خواہش تھی کہ اس مرتبہ بیٹی کے بجائے بیٹا پیدا ہو، لیکن اس جوڑے کو یہ خبر نہیں تھی کہ ماں کے پیٹ میں بچہ پھر ایک بیٹی تھی یا پہلا بیٹا۔ اس شخص کو اپنے نامولود بچے کی جنس جاننے کا اتنا زیادہ خبط تھا کہ اس نے ایک درانتی سے اپنی حاملہ بیوی کا پیٹ ہی کاٹ دیا۔

اس مجرمانہ جسمانی حملے میں اس شخص کی بیوی اتنی زیادہ زخمی ہو گئی کہ اسے ملکی دارالحکومت نئی دہلی کے ایک ہسپتال پہنچانا پڑ گیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق اس خاتون کی حالت نازک ہے اور وہ اس وقت انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں ہے۔ خاتون کے شوہر کو پولیس گرفتار کر چکی ہے۔

لیکن اس ناقابل تصور جرم کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ اب شاید یہ شخص خود کو اور اس کی بیوی بھی اسے کبھی معاف نہ کر سکے، ملزم کی اس کی بیوی کی پیٹ میں اولاد پہلی مرتبہ ایک بیٹا تھا لیکن درانتی سے پیٹ کاٹے جانے کے دوران یہ بیٹا اپنی پیدائش سے پہلے ہی شکم مادر میں اپنے ہی باپ کے ہاتھوں مارا گیا۔

زخمی خاتون کے بھائی نے بتایا، ''میری بہن کا شوہر اتنا مشتعل تھا کہ اس نے اپنے نامولود بچے کی جنس کا پتا کرنے کے لیے درانتی سے میری بہن اور اپنی حاملہ بیوی کا پیٹ ہی کاٹ دیا۔‘‘

پولیس نے بھی تصدیق کر دی کہ یہ بچہ، جو اس جرم کے ارتکاب سے پہلے تک ماں کے پیٹ میں زندہ تھا، اس حملے میں مارا گیا، ''ہسپتال میں ڈاکٹروں نے جب اسے اس کی ماں کے پیٹ سے نکالا، تو وہ مرا ہوا تھا۔‘‘

اس ہولناک جرم کے بارے میں ٹامسن روئٹرز فاؤنڈیشن نے اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ بھارت میں زیادہ تر غربت اور شادی کے وقت جہیز کے لیے ناکافی مالی وسائل کی وجہ سے بیٹیوں کو 'بوجھ‘ سمجھا جاتا ہے۔ اسی لیے پیدایش سے قبل اگر علم ہو جائے کہ نامولود بچہ کوئی لڑکی ہے، تو اکثر خاندانوں میں ایسے حمل ضائع بھی کرا دیے جاتے ہیں۔

اسی لیے بھارت میں اگر کوئی نامولود اولاد لڑکی ہو، تو ایسے حالات میں اسقاط حمل کروانا قانوناﹰ جرم ہے۔ اس جنوبی ایشیائی ملک میں ڈاکٹروں اور طبی کارکنوں پر بھی پابندی ہے کہ وہ کسی بھی نامولود بچے کے والدین کو یہ نہیں بتا سکتے کہ ان کے ہاں آئندہ پیدا ہونے والا بچہ کوئی بیٹا ہو گا یا بیٹی۔

Comments are closed on this story.

تبصرے

تبولا

Taboola ads will show in this div